سمیع چوہدری کا کالم: ’اور لارڈز کا فائنل دور ہوا جاتا ہے

سمیع چوہدری کا کالم: ’اور لارڈز کا فائنل دور ہوا جاتا ہے


اس بار باکسنگ ڈے پہ حسبِ معمول دو ہی میچز ہوئے۔ آسٹریلیا کی میزبانی میں نیوزی لینڈ کو بھاری مارجن سے شکست اٹھانا پڑی جبکہ جنوبی افریقہ کی میزبانی میں انگلینڈ جیتتے رہ گیا۔

آسٹریلیا نے اس بار باکسنگ ڈے کے لیے گرین وکٹ تیار کی۔ وکٹ پہ توجہ اس بار ویسے بھی زیادہ تھی کیونکہ پچھلے کچھ سال میلبرن کی وکٹ اس قدر مایوس کن رہی کہ باکسنگ ڈے ٹیسٹ وہاں سے منتقل کرنے کی باتیں بھی ہوتی رہیں۔

اسی گرین ٹاپ وکٹ کے لالچ میں ولیمسن نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ بھی کر لیا اور بولٹ نے کم بیک پہ پہلی وکٹ بھی پہلے ہی اوور میں لے لی مگر اس کے بعد وارنر، لبوشین اور بالخصوص سمتھ کی مزاحمت نے یقینی بنا دیا کہ پورے دن کے کھیل میں محض چار وکٹیں ہی گریں۔

آسٹریلوی مزاحمت نے یہ طے کر دیا کہ نیوزی لینڈ کو اس میچ میں واپسی کا رستہ مشکل سے ہی ملے گا۔ اور دوسرے روز کی مجموعی پرفارمنس نے ہی میچ کا رخ متعین کر دیا۔

دوسری جانب سینچورین میں بھی ٹاس میزبان کپتان نے ہی جیتا۔
کین ولیمسن ہی کی طرح جو روٹ نے بھی پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا مگر ان کو کامیابی کیویز سے کہیں زیادہ ملی اور پہلے دن نو وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

پہلے دن کی پرفارمنس پہ روٹ کی گرفت میچ پہ مستحکم تھی مگر دوسرے دن کے کھیل میں سینچورین کی وکٹ نے بیٹنگ کے لیے کنڈیشنز اتنی مشکل کر ڈالیں کہ دن بھر میں 15 وکٹیں گریں۔

انگلش بلے باز باؤنس اور سیم کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے اور کمزور بیٹنگ لائن کی ایک اور واضح ناکامی دیکھنے کو ملی۔

سو ان 15 میں سے 10 وکٹیں انگلینڈ کی تھیں جو پہلی اننگز میں 200 رنز بھی نہ بنا پائی۔ پہلی اننگز کی برتری ہی اس قدر واضح تھی کہ نیوزی لینڈ کی طرح انگلینڈ بھی میچ میں واپسی کا راستہ ڈھونڈتا رہ گیا۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی

Recent Post By Labels

Recent Post By Labels